ٹوئٹر پر دو وزیر تعلیم آپس میں ہی لڑ گئے. مرکزی انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر سمرتی ایرانی اور بہار کے وزیر تعلیم اشوک چودھری کے درمیان یہ جنگ ہوئی. بہار کے وزیر تعلیم نے سمرتی کو dearکہہ کر خطاب کیا اور یہی بات مرکزی وزیر کو برداشت نہیں ہوئی.
بحث کے آغاز اشوک چودھری نے کی. انہوں نے کہا، 'ڈیر سمرتی ایرانی جی ... کبھی سیاست اور تقریر سے وقت ملے تو تعلیمی پالیسی کی طرف بھی توجہ دیں.' سمرتی ایرانی نے اس پر جواب دیا کہ خواتین کو كبسے 'ڈیر' کہہ کر خطاب کرنے لگے اشوكجي؟
اشوک چودھری نے اس پر جواب دیا، 'ایسا میں نے توہین کے لئے نہیں کیا ... فروفیشنل ای میل' ڈیر 'سے ہی شروع ہوتے ہیں.' سمرتی نے اس پر کہا کہ آپ کی ہر بات 'آدرنیی' سے شروع ہوتی ہے. انہوں نے ایجوکیشن پالیسی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا
کہ بہار واحد ایسی ریاست ہے جس نے زمینی سطح پر بھی تعلیمی پالیسی پر بات چیت نہیں کی ہے.
چودھری نے مزید کہا کہ سمرتی جی کبھی مسئلے کا جواب دیجئے، ادھر ادھر مت گھمایے. اس سوال پر سمرتی نے کہا کہ ایجوکیشن پالیسی پر ریاستوں کی تجاویز ابھی نہیں ملے ہیں اور آپ نے بھی کسی دن میٹنگ میں مجھے کوئی تجویز نہیں دی. اشوک چودھری نے اس پر کہا کہ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ہماری میٹنگ کو عوامی کر دیں، دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے گا. اس پر سمرتی نے کہا کہ مسئلہ ایجوکیشن پالیسی کا تھا جو آپ نے اٹھایا اب یہ بتائیں کہ پالیسی پر ریاست کی تجاویز کب تک بھیجیں گے. انہوں نے بات چیت کو عام کرنے کی بات کرتے ہوئے درخواست بھی کر ڈالا کہ وہ بہار میں اساتذہ کی 2 لاکھ بھرتیاں کریں، مرکزی اسکول کے لئے زمین مختص کروائیں.